Posts

Showing posts from 2017

Human Rights Day and Muslim Ummah

Image
Today is 10th of December and it is International Human Rights Day. But now it is Question mark for Muslim Ummah that how we can celebrate this day. When our Muslim brothers and sisters are being treated as a animals. They are being killed in the entire world before the eyes of this UN who is going celebrate this day. My Muslim brothers and sister killed in Kashmir, Palestine, Gaza and many other names by the Hindu Zionists and Crusades. Then How I can celebrate International Human rights day. We should stop for a while to think, to think about that what we have to do? Today Kuffars have challenged the whole Muslim Ummah.we should come back to the Qura'an and Hadith and be sincere with our deen and land, land of Islam. We should not believe in these institutes of Kuffar they have made these just for their own benefits to hide the black deeds and crimes. Now all the rulers beware and wake up,,,but its sad that they still cool as cucumber.

شاخِ نازک پہ جو آشیانہ بنے گا نازک ہوگا

Image
ہمارے نوجوان (بالخصوص طلبا) شروع دن سے ہی تمام باطل قوتوں کے بڑوں کا آسان ہدف رہے ہیں ۔ اس مد میں دشمنان اسلام و پاکستان کی تگ و دو تا حال جاری ہے بلکہ گزشتہ ایک عرصے سے اس ناپاک کاوش میں چند اصلاحات بھی کی گئیں  ہیں اور دوبارہ ایک منظم انداز سے کام شروع کیا گیا ہے۔ آخر ہمارے نوجوان دشمن کے تیروں کا ہدف کیوں نہ ہوں؟ان نوجوانوں نے ہی تو آگے چل کر ملک و ملت کی باگ ڈور سنبھالنی ہے۔ نوجوانان ملت ہی ملت کا مستقبل ہوا کرتے ہیں ۔ توجہ طلب بات یہ ہے کہ جس قوم نے اپنے مستقبل کے متعلق ذمہ دارانہ رویے کا احساس  کرتے ہوئے فکر مندی کے ساتھ اپنے نوجوانوں کی تربیت کی ، ان کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کیا اور جسمانی طور پر مضبوطی کے ساتھ ساتھ ان کی ذہن سازی کرتے ہوئے ان کو نظریاتی اعتبار سے بھی مستحکم کیا ، ان کی تاریخ تابناک رہی ہے۔ مگر دوسری جانب انسانی تاریخ میں کتنے ہی ایسے واقعات ہیں کہ جن قوموں نے اپنے نوجوانوں کی تربیت کے متعلق غیر ذمہ دارانہ رویہ اپنایا، تو آج ان کے نام عزت و عظمت کے ساتھ کوئی نہیں لیتا۔ناکامی کے ساتھ ساتھ ذلت اور رسوائی بھی ان کا مقدر بنی۔ وطن عزیز پاکست

کیا آپ صاف گھر میں نہیں رہتے؟

Image
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 22 اگست کو ایک پریس کانفرنس کی جس میں پاکستان کے متعلق اپنی خارجہ پالیسی کا اعلان کیا اور  پاکستان سے "ڈو مور" کا مطالبہ کیا۔ جب امریکی صدر سے کی جانب سے اس بات کا مطالبہ کیا گیا کہ ابھی آپ ڈو مور کریں تو یقینی طورپر افواجِ پاکستان اورقوم جنہوں دہشت گردی کے خلاف اور خطے میں امن کی فضا قائم کرنے کے لیے قربانیاں دیں ہیں، کو ٹھیس پہنچی ہو گی۔جونہی یہ بات منظرِ عام پر آئی ملک کی چھوٹی ،بڑی،مذہبی و سیاسی جماعتوں نے اس پر خوب تنقید کی احتجاج و مظاہرے بھی کیے مگر حکام کی طرف سے کوئی خاص ردِّ عمل سامنے آیا۔6ستمبر کو آرمی چیف جنرل قمر جاید باجوہ نے اپنی تقریر کے واضح طور پر یہ بات کہی کہ "اگر پاکستان نے اس جنگ میں کافی نہیں کیا تو پھر دنیا کے کسی ملک نے کچھ نہیں کیا" اور عالمی برادری کو یہ پیغام دیا کہ اب آپ ڈو مور کریں۔سلام ہے جنرل باجوہ کی عظمت کو کہ جنہوں نے مضبوط پیغام دنیا کو دیا کہ ہم نے بہت کیا ہے اب آپ کی باری ہے۔لیکن اس کے بعد وزیرِ خارجہ خواجہ محمد آصف نے  امریکی صدر کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے یہ بیان دیا کہ "ہمیں اپنے گھر کی صفائی

تاریخ اپنے آپ کو دہرائے گی

بھارت کادعویٰ ہے کہ وہ دنیاکی دوسری بڑی جمہوریت ہے جس کی آبادی 1.34 بلین ہے۔ جمہوریت کے گن گانے والوں کادعویٰ ہے کہ جمہوریت ہی ایک ایسا نظام ہے کہ عامۃ الناس کوسوچ و فکرکی اور سیاسی وسماجی سرگرمیوں کی مکمل آزادی حاصل ہے اور بھارت بھی دن رات یہی راگ الاپتارہتاہے کہ بھارت ایک ایساملک ہے جہاں عوام کوہرقسم کی"جمہوری"آزادی میسرہے۔ یہاں کے لوگ اپنی سیاسی اور سماجی سرگرمیوں میں مکمل طور پرآزاد ہیں لیکن اگر اس دعوی کو مدنظررکھتے ہوئے بھارت کی درونِ خانہ سیاست اور معاشرت کاجائزہ لیں تو معاملہ بالکل اس کے برعکس نظرآتاہے۔ہندوازم بنیادی طورپر ایک مغرور اورعداوتوں اور نفرتوں سے بھرپور ایک سوچ اور نظریے کانام ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ ہندوستان میں گہری سماجی تقسیم پر مبنی مختلف قومیں آبادہیں۔ دلت بھی ہندوستان میں بسنے والی اقوام میں سے ایک ہیں ۔ ہندو معاشرے میں دلت قوم سے تعلق رکھنے والے نیچ ذات جبکہ برہمن ہندو ذات کے اعتبار سے اعلیٰ سمجھے جاتے ہیں۔ برہمن ہندو دلتوں کو اس قدر نیچ اور برا تصور کرتے ہیں کہ دلتوں کو چھونا بھی ان کو گراں گزرتا ہے۔برہمنوں کے اس َمتکبرانہ

آزادٰ کشمیر سے گریزاں بھارت

Image
اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان کو ہر لحاظ سے کمزور کرنے، عالمی منظرنامے پر پاکستان کے کردار کو متنازع بنانے کے لیے سازشیں ترتیب دینا مودی سرکار کا پسندیدہ مشغلہ رہا ہے۔ بھارتی وزراء اور انڈین میڈیا کے پاکستان مخالف بیانات کا اگر بغور مشاہدہ کیا جائے تو اخذ ہوتا ہے کہ دہلی سرکار کا سب سے بڑا ہدف اور ریشہ دوانیوں کا دور پاکستان کے گرد گھومتا ہے۔حالیہ دنوں میں بھارت کے وزیرِ داخلہ راجناتھ سنگھ نے پاکستان کو دہشت گردی کے ساتھ منسلک کرتے ہوئے بیان دیا کہ پاکستان دہشت گردی کوجو پشت فراہم کر رہا ہے وہ صرف بھارت اور عالمی دنیا کے لئے ہی نہیں بلکہ انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔ان کے علاوہ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی (جن کو دنیا "گجرات کے قصائی"کے نام سے جانتی ہے) اوڑی میں کشمیری مجاہدین کے حملے کےبعد بھارتی عوام سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اب ہم پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کر دیں گے۔ جس میں مزید اضافہ سشما سوراج نے کیا کہ اس پر عملدرآمد کے لیے منصوبہ بندی مکمل کر لی گئی ہے۔ اس قسم کے بیانات کا سلسلہ یہاں ہی ختم نہیں ہو جاتا، بلکہ بھارت کا ہر وزیر اس معاملے میں سبقت لے جانے ک

Double Game Of India

Image
I have seen some reports of Indian Newspapers in the reference to that Pakistan is using proxy in Kashmir. Some Indian ministers have also given that type of problematic statements that Pakistan is behind all this movement. It was very awkward and annoying to me that on the one hand India and its armed forces are killing innocent people of Kashmir and on the other side they are using this freedom struggle to do false propaganda to disgrace the Pakistan in the world. If you see the protest of Kashmir people regarding this freedom movement, any sentient person can easily observe that they are local people who are fighting for their rights and freedom. Freedom is the basic and moral right of the people everywhere in the universe. From Burhan Muzzafar Wani to Sabzar Ahmad Bhat India has killed their people and Now India is saying that it is the proxy war. It is shameful and disgusting actually that India is using this point (Pakistan is behind Kashmir) as a cover to cover up his

تعلیمی اداروں میں طاؤس و رباب کی محفلیں

Image
کسی بھی قوم کا مستقبل اس قوم کے نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ نوجوا ن نسل کی سوچ اور فکر پر تعلیمی ادارے نسبتاً ذیادہ اثرانداز ہوتے ہیں۔ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے تعلیمی ادارے نہ صرف طلبا کی قرآن و سنّت کے مطابق  تربیت کرنے سے قاصر  ہیں بلکہ یہ ادارے طلباء کے لیے دینِ اسلام سے دوری کا سبب بھی بن رہے۔ان اداروں میں پڑھا ئے جانے والے نصاب میں اسلامیات کے نام سے ایک رسمی سی کتاب تو  ضرور موجود ہے مگر وہ اسلام  کا تعارف پیش کرنے سے بھی قاصر ہے۔نتیجتاً ان اداروں سے فارغ ہونے والے طلبا میں دین سے دوری پیدا ہو رہی ہے۔ ملک کے  بڑےکالجز سسٹم میں ایسے پروگرامز کا باقاعدہ انعقاد کروایا جا رہا ہے کہ ان پروگرامز ایک جھلک بھی انسان دیکھ لے تو انسان شش و پنج میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ یہ کسی تعلیمی ادارے کا منظر ہے یا کسی نائٹ کلب کا۔ اس طرح کے پروگرامز اس طرح کے نام دیے جاتے ہیں مثلاً  نایٹ گالا ، میوزکل کنسرٹ اور شرمناک بات تو یہ ہے کہ ان پروگرامز کو سالانہ تعلیمی شیڈول میں باقاعدہ جگہ بھی فراہم کی جاتی ہے۔ پاکستان کے معروف تعلیمی اداروں میں اس قسم کے پروگرامز حال ہی میں منعقد ہوئے جن کو اسی ق

پاکستان ایک ناقابلِ تسخیر ریاست

Image
پاکستان ایک ناقابلِ تسخیر ریاست توحید کی امانت سینوں میں ہے ہمارا آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا                       پاکستان ایک ایسی ریاست ہے کہ جس پہ سائہ خداے   ذوالجلال ہے۔ یہ ایک ایسی مملکت ہے کہ جس کی بنیادوں میں لاکھوں شہدا کا خون شامل ہے۔ پاکستان ایک ایسا خطہ ارضی ہے کہ جس مٹی "لاالہ الااللہ" کی خوشبو سے مہک رہی ہے۔پاکستان وہ ملک ہے جو ماؤں، بہنوں، بچوں اور بوڑھوں کی دعاؤں کے نتیجے میں خداے بزرگ و برتر کا انعام ہے۔ پاکستان وہ ریاست ہے کہ جس کے بارے میں قائدِاوظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا : There is no power on the earth that can undo Pakistan                      1947میں برصغیر  کی غیر منصفانہ تقسیم کے نتیجے میں جب پاکستان معرضِ وجود میں آیا تب ہی کانگریسی راہنماؤں نے پاکستان کے متعلق زہر اگلنا شروع کر دیا تھا کی پاکستان اپنا وجود اس دنیا میں برقرار نہیں رکھ پائے گا اور جلد ہی ہمارے ساتھ واپس مل جانے کی بھیک مانگے گا اور وہ ایسا کیوں نہ کہتے ؟؟؟           اس وقت کانگریس لیڈروں نے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے ساتھ مل کر  پاکستان کے خلاف ایسی سازش رچی  تھی

پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کا دفاع کیوں ضروری ہے؟؟؟

Image
  کسی بھی فرد، قوم یا ریاست کی لیے نظریات کی حیثیت بھی وہی ہے جو ضرورت و اہمیت پانی کی پودے کے لیے ہے۔ اگر پودے کی بروقت آبیاری ہوتی رہے تو پودا بڑھتے بڑھتے ایک قدآور اور مظبوط درخت بن جاتا ہے۔ لیکن اگر ذرا سی بھی غفلت برتی جائے تو وہی درخت وہیں گل سڑ کر خاک ہو جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح اگر کوئی قوم اپنے مقصد اور نظریات سی غافل ہو جائے وہ قوم بھی اسی طرح گل سڑ کر خاک ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر کوئی قوم اپنے  نظریات اپناتے ہوئے اپنے مقاصد پر ڈٹ جائے وہ قوم اپنے مقصد میں ضرور سرخرو ہوتی ہے یور کامیابیاں اس کا مقدر ٹھہرتی ہیں۔ دنیا کے نقشے پر پاکستان بھی ایک نظریاتی ریاست کی حیثیت سے موجود ہے۔ اور نظریئہ پاکستان میں ہزاروں سال کے عرصے تاریخ مخفی ہے۔ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں تعین سے پہلے آئیے ذرا نظریئہ پاکستان کی کھڑکی سے پردہ ہٹاتے ہیں اور جانتے ہیں کہ اس میں کون سی تاریخ دفن ہے۔ اور اس تاریخ میں آج کی نوجوان نسل کے لیے کونسا خزانہ محفوظ ہے۔ تاریخ کسی بھی قوم کی تعمیرِ نو میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تاریخ ایک آئینے کی مانند ہے کہ جس کو سامنے رکھ کے قومیں اپنے ماضی اور حال کا موازنہ کرتی ہ

امت کی قیادت۔۔۔پاکستان کے لیے سنہری موقع

Image
دنیا کی تمام بڑی اقوام نے اتحاد واتفاق ہی کی بدولت دنیا میں کامیابیاں و کامرانیاں حاصل کیں اور آسمان شہرت میں اپنا نام پیدا کیا ۔ دراصل دنیا کی ہر شے اتحاد و اتفاق ہی کی بدولت اپنا وجود قائم رکھے ہوئے ہے۔تاریخ اس بات پر مہر ثبت کرتی ہے کہ جب عالم اسلام کی صفوں میں افرادی قوت کی قلت کے باوجوداتحادواتفاق تھا اس وقت کی مضبوط طاقتوں پر بھی فتح حاصل کرتے رہے ہیں۔ بہت سے ایسے واقعات تاریخ کے اوراق کی زینت ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ اتحاد واتفاق میں ہی رحمت وبرکت ہے۔ آج اگر ہم مسلم ممالک کے آپسی تعلقات کا سرسری سا جائزہ لیں تو معاملہ انتہائی المناک ہے کہ آج امت مسلمہ کس قدر بٹ چکی ہے کہیں شیعہ وسنی کی لڑائی سے امت کی صفوں میں انتشار پیدا ہو رہااور کہیں خوارج امت کی صفوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔ اسی اثناء میں جب معلوم پڑتا ہے کہ عالم اسلام کے اتحاد واتفاق کی خاطر اقدامات کیے جارہے ہیں تو امت کے روشن مستقبل کی امید کی ایک کرن محسوس ہوتی ہے۔  نوجوان سعودی وزیر دفاع کی جانب سے یہ بات پیش کی گئی اسلامی ممالک کا اتحاد ہونا چاہیے جس کا اظہار انہوں نے 28اگست 2016کو اسلام آباد میں ایک روزہ دورے پر بھی