Posts

Showing posts from December 31, 2017

اندھا بھینسا اور بیوقوف امریکہ

Image
امریکی صدر کے بیانات سے   اس بات کی جھلک نظر آتی ہے کہ امریکہ کی حالت اس وقت ایسے بھینسے کی مانند ہے جو پہلے تو اپنی طاقت کے بل بوتے دندناتا   پھرتا رہا ہو مگر بعد میں اس پر قابو   پا   لیا گیا ہو۔ اور اب وہ نیم   پاگل کی سی حالت میں جو بھی حرکت کرتا ہے وہ اس کے خلاف ہی جاتی ہے۔ وہ جب بھی زور آزمائی کرنے کی کوشش   کرتا ہے، منہ کی کھانی پڑتی ہے یا پشت پر ڈنڈو ں   کی برسات ہو جاتی ہے۔امریکی صدر نے ایک ٹویٹ کی جس میں وہ کہتے ہیں کہ " امریکہ نے   بیوقوف بن کر    گزشتہ پندرہ سالوں میں پاکستان کو 33 بلین ڈالرز سے زائد   کی امداد دی ہے، لیکن پاکستان نے   صرف جھوٹ اور دھوکہ دیا ہے "۔امریکی   صدر کے اس ٹوئیٹر پیغام کے بعد میڈیا پر یہ تاثر دیا جانے لگا کہ   اس پہلے امریکہ کی جانب سے ایسا کوئی ردِّ عمل یا ایسی کوئی پالیسی نہیں اپنائی گئی۔ یہاں ہمیں ایک بات واضح کر لینی چاہیئے کہ امریکہ پالیسی وہی بلکہ یہ کہا جا سکتا ہے ڈونلڈ ٹرمپ نے جس انداز میں بات کی ہے وہ "ڈپلومیٹک" نہیں ہے۔ وگرنہ   امریکہ پالیسی یہی امریکہ آپ کو   کبھی بھی ایک مضبوط ریاست کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتا۔ا

تیسری عالمی جنگ کا نقارہ اور ہماری تیاری

Image
امتِ مسلمہ اس وقت بہت سے مسائل اور سازشوں کے بھنور میں ہے۔ کہیں امت مسلک کی بنیاد پر لڑ رہی، کہیں کفار کے ہاتھ پس رہی ہے ، کہیں نظریاتی یلغار کی زد میں ہےاور کہیں مفلسی کا شکار ہے۔ یہ ایک تلخ حقیقت جسے بہر حال ہمیں تسلیم    کرنا ہو گا۔کیونکہ جب تک ہم اپنے بنیادی مسائل کو سمجھنے کے لیے تیار نہیں ہونگے   ہم اپنی بڑھتی مشکلات پر قابو بھی نہیں پا سکیں گے۔ اس لیے ہمیں مایوسی سے بچتے ہوئے اپنی مدد آپ کے   تحت ہمت و حوصلے کے ساتھ اپنے مسائل کو سمجھنا ہو گا تا کہ ہم ان کا کچھ حل نکال سکیں۔ عالمی سیاست کے حوالے سے گزشتہ ماہ کا سب سے بڑا مسئلہ یروشلم کا ہے۔امریکی صدر احمق ٹرمپ نے ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے یروشلم کو   اسرائیل کا  دارلحکومت  حکومت تسلیم کیا اور امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا حکم دیا۔جس کے بعد انہیں مغربی ممالک کی جانب سے بھی شدید مخالفت اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ٹرمپ کے اس  بیان کے مشرقِ وسطیٗ  میں بھی فوراً ہنگامے پھوٹ پڑے ۔ترک صدر رجب طیب اردوان کی جانب  شدید ردِ عمل سامنے آیا اور انہوں نے امریکی صدر کا خبردار کیا۔ پاکستان کی جانب بعد ازاں

شکست خوردہ امریکہ،یروشلم اور ہماری خارجہ پالیسی

نائن الیون کے بعد  عالمی منظرنامے پر  بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئیں اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اور  امریکہ کے تعلقات  بڑی تیزی کے ساتھ مضبوط ہوئے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جس برق رفتاری کے ساتھ یہ تعلقات مضبوط ہوئے تھے اسی رفتار کے ساتھ تنزلی اور سرد مہری  کا شکار بھی ہوئے۔یوں تو پاکستان اور امریکہ کے درمیان دڑاڑ اسی روز آ گئی تھی جب 2011 میں جب سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے بعد پاکستانی دفترِ خارجہ کی یہ جانب سے یہ بیان جاری کیا کہ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد ہم اپنی عالمی ترجیحات از سرِ نو ترتیب دیں گے۔لیکن اس کی بہت بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان پر دھونس جمانے کی کوشش کی ہے اورصرف پاکستان سے ہی فائدہ چاہا ہے۔یہ کہنا بھی غلط نہ ہو گا ہمارے تعلقات کافی حد تک یک طرفہ ہی رہے ہیں۔ آج تک تو افغانستان کے حوالے امریکہ کی پالیسی اور حکمتِ عملی پسِ پردہ ہی رہی ہے  لیکن  ٹرمپ حکومت نے یہ  روایت بھی بدل ڈالی ۔ڈونلڈ  ٹرمپ اور باقی وزراء کے حالیہ بیانات نے سب کے کان کھرے کر دیے ہیں۔کیونکہ اگر ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کا باغور جائزہ لیں تو یہ بات  با آسانی سامنے آتی ہے کہ ام