امت کی قیادت۔۔۔پاکستان کے لیے سنہری موقع


دنیا کی تمام بڑی اقوام نے اتحاد واتفاق ہی کی بدولت دنیا میں کامیابیاں و کامرانیاں حاصل کیں اور آسمان شہرت میں اپنا نام پیدا کیا ۔ دراصل دنیا کی ہر شے اتحاد و اتفاق ہی کی بدولت اپنا وجود قائم رکھے ہوئے ہے۔تاریخ اس بات پر مہر ثبت کرتی ہے کہ جب عالم اسلام کی صفوں میں افرادی قوت کی قلت کے باوجوداتحادواتفاق تھا اس وقت کی مضبوط طاقتوں پر بھی فتح حاصل کرتے رہے ہیں۔ بہت سے ایسے واقعات تاریخ کے اوراق کی زینت ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ اتحاد واتفاق میں ہی رحمت وبرکت ہے۔ آج اگر ہم مسلم ممالک کے آپسی تعلقات کا سرسری سا جائزہ لیں تو معاملہ انتہائی المناک ہے کہ آج امت مسلمہ کس قدر بٹ چکی ہے کہیں شیعہ وسنی کی لڑائی سے امت کی صفوں میں انتشار پیدا ہو رہااور کہیں خوارج امت کی صفوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔ اسی اثناء میں جب معلوم پڑتا ہے کہ عالم اسلام کے اتحاد واتفاق کی خاطر اقدامات کیے جارہے ہیں تو امت کے روشن مستقبل کی امید کی ایک کرن محسوس ہوتی ہے۔ 
نوجوان سعودی وزیر دفاع کی جانب سے یہ بات پیش کی گئی اسلامی ممالک کا اتحاد ہونا چاہیے جس کا اظہار انہوں نے 28اگست 2016کو اسلام آباد میں ایک روزہ دورے پر بھی کیا اور اس کے ساتھ ساتھ اس بات کا اظہار بھی کیا کہ ان کی دلی منشاء ہے کہ وہ جنرل راحیل شریف کو اتحادی اسلامی ممالک کی مشترکہ افواج کا کمانڈرانچیف بنانا چاہتے ہیں ۔ ایک بات ہم یہاں واضح کرتے چلیں کہ ان افواج کا مقصد دہشت گردی کا خاتمہ ہے اور یہ تمام اقدامات امت کے روشن مستقبل کی جانب بہت بڑی پیش رفت کی حیثیت رکھتے ہیں۔ 
قارئین کرام ! اسلامی ممالک کے دفاع کے لیے پاکستان کا کردار نمایاں ہے اور اس کے ساتھ وطن عزیز چونکہ ایک ایٹمی طاقت بھی ہے اور مضبوط دفاعی قوت رکھتا ہے تو پاکستان ایک اہم کھلاڑی ہوگا ۔ اس اتحاد میں پاکستان کے بھی بہت سے فوائد مضمر ہیں۔ سعودی عرب میں امریکہ اورانڈیا کا اثر ورسوخ اور موجودگی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ۔ اس اتحاد کے نتیجے میں پاکستان کے پاس یہ سنہری موقع ہے کہ پاکستان امریکہ اور انڈیا کے اثر ورسوخ کا خاتمہ کرسکے۔ دوسری بات اس اتحاد کے نتیجے میں حرمین وشریفین کا دفاع مضبوط ہی نہیں بلکہ ناقابل تسخیر ہو جائیگا کیونکہ حرمین کی حرمت ہر مسلم کلمہ گو مسلمان کا مسئلہ اور فریضہ ہے۔ یوں حرمین کی حرمت کی پاسداری کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔ 
ہمیں اپنے رب کے ہاں شکر گزار ہوناچاہیے کہ یہ مقدس کام پاکستان کے حصے میں آیا ۔ جنرل راحیل شریف کا افواج اسلام کی قیادت کرنا پوری قوم کے لیے فخر اور اعزاز کی بات ہے۔ پاکستان نے روز اوّل سے بہت کٹھن مراحل اور مشکلات کا سامنا کیا ہے۔ مصائب و مشکلات کا رجحان پاکستان کی جانب یوں تھا جیسے پانی کا بہاؤ نشیب کی جانب ہوتا ہے لیکن تمام تر حالات کا سامنا ہم نے بحیثیت قوم بڑی جرأت اور دلیری کے ساتھ کیا۔ اگر یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ یہ اللہ تبارک تعالیٰ کی طرف ان مشکلات و مصائب ہیں جب ہم نے صبرواستقامت کا دامن تھامے رکھا اس کا انعام ہے کیونکہ یہ تو میرے رب کریم کا اصول ہے جو اللہ بزرگ وبرتر نے جبرائیل امین کو دے کر قرآن مجید میں اتارا:
ان مع العسری یسریo 
ترجمہ :’’بے شک ہر مشکل کے بعد آسانی ہے۔‘‘ لیکن ضرورت اس بات کی تھی کہ ہم اپنے رب کے حضور سجدہ شکر ادا کرتے تو صورتحال تو تع بالکل برعکس بن چکی ہے۔ قوم کے حوصلے توڑنے اور مورال گرانے کیلئے مختلف اعدادوشمار پھیلائے جارہے ہیں ۔ مثلاً عالم اسلام کے اتحاد کے مقاصد کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کیے جارہے ہیں۔ اسلامی ممالک کی مشترکہ افواج کے حوالے جنرل راحیل شریف کے ممکنہ کردار کو متنازعہ بناکر قوم کو مایوس کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اس اتحاد کے قیام کا مقصد شیعہ حضرات کی مخالفت ہے یعنی کہ تمام سنی ممالک ملکر شیعہ ممالک کے خلاف اتحاد بنالیں گے ۔ یہ وہ بات اور سوچ ہے کہ جس کی نہ تو کوئی حقیقت ہے نہ ہی کوئی بنیاد بلکہ یہ ایک گھناؤنی سازش ہے۔ یہاں ایک سمجھ لینی چاہیے کہ جنرل راحیل نے افواج اسلام کی سپہ سالاری کا عہدہ سنبھالنے سے قبل جو شرائط رکھیں وہ کیا ہیں؟ جنرل راحیل کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی ممالک کے درمیان تنازعات کی صورت میں ثالثی کا کردار حاصل ہو گا ،دوسرا یہ کہ وہ کسی کے ماتحت نہیں ہوں گے اور تیسری اور سب سے اہم بات یہ کہ ایران کو بھی اس اتحاد میں شامل کیاجائیگا۔ جنرل راحیل شریف کا ایران کو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قطعی صرف اورصرف سنی ممالک کا اتحاد نہیں ہے بلکہ یہ عالم اسلام کا اتحاد ہے۔ 
جب اسلامی ممالک کے اتحاد کے متعلق یہ باتیں ہونے لگیں کہ اب تمام امت بلا تفریق دفاع اسلام کے نام پر متحد ہونے جارہی ہے تو اللہ کے دین کے دشمن تلملا اٹھے ۔بھارتی میڈیا نے بوکھلا کر اس خبر کو بھارت کے لیے جھٹکا قرار دیتے ہوئے نشر کیا ۔ دو مسلم ممالک پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں بڑھتی ہوئی خوشگواری کو اپنے لیے خطرہ قرار دیا ہے ۔ اس بات کا اقرار بھی کیا ہے کہ بھارت نے پاکستان کوعالمی سطح پر بدنام کرنے اور تنہا کرنے کے لیے جوسازشیں اور پروپیگنڈہ کیا تھا وہ ناکام ہوگیا ہے اور وہ مسلم ممالک جو کچھ عرصہ پہلے تک بھارت کے حامی تھے وہ اس اتحاد کے نتیجے میں پاکستان کے ساتھ جڑ رہے ہیں ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے اللہ تعالیٰ پاکستان سے امت کی قیادت کا کام لے اور جنرل راحیل شریف کو استقامت دے۔ اس اتحاد کے نتیجے میں ’’امت محمدیہ ‘‘کا مستقبل تابناک ہو گا ۔ ان شاء اللہ

Written By Abdullah Qamar

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

شاخِ نازک پہ جو آشیانہ بنے گا نازک ہوگا

سی ٹی ڈی کا ڈرامہ اور عمران حکموت

Double Game Of India